577

سوشل میڈیا………………..ایک طاقتو ر وموثرہتھیار

تاریخ شاہدہے کہ ہرنئی ایجاد ہونے والی چیز ہمیشہ ایک ہی شکل وصورت میں برقرار نہیں رہتی بلکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں جدت اور تبدیلی رونماہوتی رہتی ہے یہی وجہ ہے کہ آج کے ذرائع ابلاغ مثلاً اخبار، ٹیلی ویژن،ریڈیو،موبائل اور انٹرنیٹ میں بے پناہ ترقی ہوچکی ہے۔
پرنٹ اور الیکڑونک میڈیا کی اہمیت اپنی جگہ مسلمہ لیکن گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیاجس تیزی سے اپنے استعمال کنندگان کے دل جیت رہاہے اس کی مثال نہیں ملتی اور ان استعمال کرنے والوں کی تعداد اربوں تک جاپہنچی ہے۔
پوری دنیا میں موبائل استعمال کرنے والوں کی تعداد 6,57,29,50,124ہے۔ جس میں وسطی ومشرقی یورپ میں موبائل استعمال کرنے والوں کی تعداد 486,919,115ہے مغربی یورپ میں موبائل استعمال کرنے والوں کی تعداد 508,079,743ہے مشرق وسطی میں موبائل استعمال کرنے والوں کی تعداد 311,419,838ہے۔شمالی امریکہ میں موبائل استعمال کرنے والوں کی تعداد 353,899,984ہے،جنوب مشرقی ایشیاء میں موبائل استعمال کرنے والوں کی تعداد 688,607,654 ہے اوشیانیہ میں موبائل استعمال کرنے والوں کی تعداد 34,181,507 ہے۔مشرقی ایشیاء میں موبائل استعمال کرنے والوں کی تعداد 1,451,087,957 ہے وسطی ایشیاء میں موبائل استعمال کرنے والوں کی تعداد 102,433,527ہے وسطی امریکہ میں موبائل استعمال کرنے والوں کی تعداد 173,787,140 ہے جنوبی ایشیاء میں موبائل استعمال کرنے والوں کی تعداد 1,173,703,583 ہے اور افریقہ میں موبائل استعمال کرنے والوں کی تعداد 750,257,377ہے۔
دنیا میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد 2,484,915,152جس میں شمالی امریکہ میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد 2,484,915,152ہے،مغربی یورپ میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد 326,197,691ہے اوشنایہ میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد 23,025,488ہے۔مشرقی اور وسطی یورپ میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد 174,727,847ہے۔ مشرقی ایشیاء میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد 756,093,363ہے۔جنوبی امریکہ میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد 193,655,950ہے،مشرقی وسطی میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد 66,034,487ہے۔وسطی ایشیاء میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد 155,173,608ہے،افریقہ میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد 205,185,547ہے اور جنوبی ایشیاء میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد 188,303,759ہے۔
سوشل نیٹ ورک استعمال کرنے والوں کی تعداد دنیامیں 1,858,680,860بنتی ہے۔جس میں شمالی امریکہ میں سماجی ذرائع استعمال کرنے والوں کی تعداد 197,033,600ہے،مغربی یورپ میں سماجی ذرائع استعمال کرنے والوں کی تعداد 185,034,740ہے،اوشیانہ میں سماجی ذرائع استعمال کرنے والوں کی تعداد 16,163,220 ہے،جنوبی امریکہ میں سماجی ذرائع استعمال کرنے والوں کی تعداد 179,145,980ہے،مشرقی ایشیاء میں سماجی ذرائع استعمال کرنے والوں کی تعداد 678,728,200 ہے،وسطی ومشرقی یورپ میں سماجی ذرائع استعمال کرنے والوں کی تعداد 106,440,000ہے،جنوب مشرقی ایشیاء میں سماجی ذرائع استعمال کرنے والوں کی تعداد 161,996,000 ہے،افریقہ میں سماجی ذرائع استعمال کرنے والوں کی تعداد 79,851,240 ہے،جنوبی ایشیاء میں سماجی ذرائع استعمال کرنے والوں کی تعداد 112,696,000ہے اور وسطی ایشیاء میں سماجی ذرائع استعمال کرنے والوں کی تعداد 5,740,000ہے۔
سماجی میڈیا کواستعمال کرنے والوں کی تعداد کے مطابق یہ بات عیاں ہوجاتی ہے کہ سماجی ذرائع بھی دیگر ابلاغی ذرائع میں ایک بہت بڑی جگہ بناچکاہے اور اسے بھی میڈیاکی دنیا میں اظہار خیال کااتناہی حق حاصل ہے جتنا کہ دوسرے ذرائع کو بلکہ اگر یوں کہاجائے تو بے جا نہ ہوگا کہ سماجی میڈیا اپنی ترقیوجدت کے ساتھ خبریں پھیلانے،واقعات دکھانے اور اور دیگر اظہار میں اتنا تیز ہوچکاہے کہ اس نے ذرائع کوپیچھے چھوڑدیاہے۔
سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس ایک ایسا ذریعہ ہیں جہاں نہ صرف لوگ ایک دوسرے سے رابطے میں رہتے ہیں بلکہ اپنی مصروفیات بھی شئیر کرتے ہیں اور اپنے خیالات،نظریات اور جذبات پوسٹ اور کمنٹس کی صورت میں ان سائٹس پر لاتے رہتے ہیں۔ دوسر ی طرف کسی خاص فکر اور نظریے سے وابستہ افراد اور اس نظریے کے تحت کام کرنے والے گروہوں کے ارکان بھی سوشل ویب سائٹس کے ذریعے ایک دوسرے سے منسلک رہتے ہیں۔یہ وجہ ہے کہ دنیا بھرکی خفیہ ایجنسیاں اور دفاعی ادارے ان سائٹس میں دل چسپی رکھتے ہیں اور ان پرکنٹرول حاصل کرنے کے لیے کوششیں کرتے رہتے ہیں۔ اس معاملے میں امریکہ سب سے آگے ہے۔حال ہی میں ہونے والے انکشاف کے مطابق امریکا انٹرنیٹ کو کنٹرول کرنے کے لیے کروڑو ں ڈالر خرچ کررہاہے۔
برطانیہ کے موقر اخبار گارجین میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ کے دفاعی ادارے پینٹاگان نے ایسی درجنوں تحقیقات کے لیے فنڈزجاری کیے ہیں جن کامقصد سوشل میڈیا کی نوعیت اور رجحان کوسمجھ کراس پر کنٹرول حاصل کرناہے۔
سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کی ایک ایسی دنیاہے جہاں ہرشخص اپنی بات کہہ سکتا اوراپنے خیالات کاکھل کراظہار کرسکتاہے۔اس طرح ان سائٹس پر ایسی خبریں،تصاویر اور آڈیوز آجاتی ہیں جنہیں مین اسٹریم میڈیاچھپاتاہے۔اس طرح سوشل میڈیا کے ذریعے کسی بھی معاملے اور تنازعے کاہر رخ لوگوں کے سامنے آجاتاہے۔
امریکا اور وہ تمام طاقتیں جوصرف اپنے مطلب کی اطلاعات ہی لوگوں تک پہنچاناچاہتی ہیں۔سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ کے اس کردار سے خائف ہیں۔ساتھ ہی وہ ان سائٹس پر موجود اپنے دشمن گروہوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنا اور انہیں روکنا چاہتی ہیں،چنانچہ اس مقصد کے ہرحربہ اور طریقہ آزمایا جارہاہے۔پینٹاگون کی تحقیقی سرگرمیاں کیارنگ لائیں گی اور ان کی کامیابی کے بعد استعمال کنندگان کاڈیٹا اور پرائیویسی کس حد تک محفوظ رہ پائے گی؟اس سوال کاجوا ب تو آنے والاوقت ہی دے پائے گا لیکن سوشل میڈیاکی طاقت اور اسے بطور ہتھیار استعمال کرنے کافن جاننے والے عوامی رائے پر بہت حدتک اثر انداز ہورہے ہیں۔(ماخوذ)
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں