عوامی طاقت کا پل
تحریر: مدثریوسف پاشا
سماہنی کے نالہ دو میل پر قائم قدیم معلق پل کی مرمت کا کام مکمل ہو چکا ہے۔ 40 لاکھ روپے کی لاگت سے یہ پراجیکٹ محض چند ہفتوں میں مکمل ہونا معمولی بات نہیں، بلکہ یہ ایک ایسی مثال ہے جو اس امر کا اظہار ہے کہ جب عوام خود اٹھ کھڑی ہو تو بڑے سے بڑا مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ برسوں سے ٹوٹا ہوا یہ پل عوام کی مشکلات میں اضافہ کر رہا تھا۔ طغیانی کے دنوں میں ہزاروں افراد کا رابطہ کٹ جاتا، مریض ہسپتال نہ پہنچ پاتے اور طلبہ کے لیے اسکول جانا مشکل ہو جاتا۔ عوامی نمائندے اور حکومت بارہا یاد دہانیوں کے باوجود خاموش رہے۔ لیکن اس بار علاقے کے باسیوں نے فیصلہ کیا کہ اگر حکومت نہیں سنبھالتی تو وہ اپنی مدد آپ کے تحت یہ کارنامہ سرانجام دیکر دکھا دیں گے۔
افتتاح کی سب سے خوبصورت جھلک وہ تھی جب ایک ننھی طالبہ خدیجہ شہزاد نے ربن کاٹ کر پل کو دوبارہ عوام کے حوالے کیا۔ یہ منظر اس بات کی علامت تھا کہ مستقبل کی نسلیں ہی اصل وارث ہیں اور وہی ترقی کے خوابوں کو حقیقت کا روپ دیتی ہیں۔
یقیناً تعمیراتی کمیٹی کے اراکین چیرمین ٹاؤن کمیٹی سماہنی راجہ ذوالقرنین خان، جنرل سیکرٹری ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن راجہ ماجد علی خان ایڈووکیٹ، راجہ معظم خان اور ان کی ٹیم نیز میڈیا کے دوستوں سید بدرالسلام جعفری، محمد حنیف چوہدری نے اپنے عزم، تنظیم اور شفافیت سے ایک عظیم مثال قائم کی ہے۔
مخیر حضرات نے بڑھ چڑھ کر عطیات دیے، جن میں نمایاں کردار راجہ فاروق خان ایڈووکیٹ (7 لاکھ روپے عطیہ) اور مرحوم راجہ محمد رزاق خان آف گڑھا بنجاں کے صاحبزادگان (5 لاکھ روپے عطیہ) کا رہا۔ تبدیلی کی یہ سوچ ہی اصل طاقت ہے۔
سچ تو یہ ہے کہ یہ کام حکومت کا تھا، مگر عوام نے کر دکھایا۔ یہی بات ہمیں سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ جب عوام متحد ہوں تو وہ اپنی تقدیر خود بدل سکتے ہیں۔ حکومت کی عدم دلچسپی کے باوجود ایک پل کی تعمیر نہ صرف آمدورفت آسان بناتی ہے بلکہ یہ اس بات کا عملی ثبوت ہے کہ اجتماعی کوششیں ہمیشہ رنگ لاتی ہیں۔
اب ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اور انتظامیہ بھی بیدار ہوں، عوامی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھیں اور پل کے دونوں جانب کی سڑک کو پختہ کرنے کے وعدے کو فوری طور پر پورا کریں۔ کیونکہ عوام نے اپنا فرض ادا کر دیا، اب حکومت کو بھی اپنی ذمہ داری نبھانی ہےیہ پل صرف آمدورفت کا ذریعہ نہیں، بلکہ ایک علامت ہے
عوامی اتحاد، قربانی اور اجتماعی عزم کی۔ اور یہی عزم کل کے بہتر کشمیر کی ضمانت بھی ہے۔
اس کارخیر میں حصہ لینے والوں کو اللہ بہترین اجر سے نوازیں۔آمین
