596

حقیقی انقلاب

حقیقی انقلاب
وطن عزیز میں بھوک‘افلاس‘مہنگائی‘بد امنی اور کرپشن کی وجہ سے انقلاب کی باتیں زبان زد عام ہیں ایک دوسرے کے مخالف بھی انقلاب برپا کرنے کے لیے یک آواز نظر آتے ہیں لیکن یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ اگر موجودہ صورتحال برقرار رہی‘ظلم و وحشت کا دور دورہ رہا‘قتل و غارت گری کنٹرول سے باہر رہی‘مہنگائی کا جن یوں ہی بے قابو رہا‘مافیا کی لوٹ مار جاری رہی‘میرٹ اور انصاف کا سر عام قتل ہوتا رہا‘ کرپشن کی ہر انتہا کو پھلانگا جاتا رہا‘عزتوں کو یوں ہی سر عام نیلام کیا جاتا رہا‘ڈکیتیوں کی وارداتیں یوں ہی خوف ناک رہیں‘انسانی جانوں کا ضیاع ایسا ہی معمول رہا‘ اللہ کی حدوں کی پامالی جاری و ساری رہی‘بیرونی غلامی کا طوق اپنی گر دنوں میں پہننے والے اپنی حکومت کو قائم رکھنے کیلئے ظلم و ستم کو یوں ہی سہارا لیتے رہے‘سیاسی لٹیرے ملکی وسائل کو شیر مادر سمجھ کر لوٹتے رہے‘پولیس گردی کا سلسلہ بڑھتا گیا‘سرکاری دفاتر میں اوپر سے نیچے تک بدعنوانی اور اختیارات کا ناجائز استعمال ہوتا رہا‘من پسند لوگوں کو اہم مناصب پر بغیر کسی استحقاق کے تعینات کیا جاتا رہا‘ پٹرول کی قیمتیں ہر مہینے اسی حساب سے بڑھتی رہیں،اہل اقتدار سیکورٹی کے نام پر عوام کی یوں ہی تذلیل کرتے رہے، بے گناہ بیٹیوں کو امریکی اشاروں پر بیچا جاتا رہا‘عفت مآب خواتین سے ان کے شوہر‘معصوم بچوں سے ان کے باپ اور بوڑھے والدین سے ان کے جگر گوشے چھینے جاتے رہے تو پھر اللہ کی لاٹھی ضرور حرکت میں آئے گی اور حقیقی انقلاب آ کر رہے گا۔
ہم میں سے تھوڑی عقل و فہم رکھنے والا بھی اس حقیقت سے انکار کی جرات نہیں کر سکتا کہ ہمارے موجودہ اعمال‘ہر پہلو سے ناقابل برداشت ہیں‘جن لوگوں نے اختیار و اقتدار کے نشے میں اس ملک کے وسائل کو لوٹا‘ عوام کے حقوق کے پامال کیئے‘ کمزوروں کو قانون کے شکنجے میں کسا اور خود قانون کا مذاق اڑاتے رہے‘ان لوگوں کو اصلاح ملک کیلئے فوری اقدامات اٹھانے ہوں گے اگر اس سمت جلد توجہ نہ دی گئی تو بڑی تبدیلیاں متوقع ہیں کیونکہ دنیا کے حالات تیزی سے بدل رہے ہیں اور تیس تیس سالوں سے اقتدار سے جونکوں کی مانند چمٹے حکمرانوں کیلئے ان کے اپنے ملکوں میں جگہیں تنگ پڑ رہی ہیں۔
یہ سبق جتنی جلدی سیکھ لیا جائے عوام اور حکمرانوں کے لیے بہت بہتر ہو گا ورنہ انقلاب کا راستہ روکنا کسی کے بس میں نہ ہو گا۔ ایک ریلا بہے گا اور ہر ایک کو خس و خاشاک کی طرح بہا لے جائے گا۔ ظلم‘جبر‘لوٹ کھسوٹ‘قتل و غارت اور لا قانونیت و بد اخلاقی پر مبنی نظام کو زیادہ دیرتک نہیں جاری رکھا جا سکتا۔نا انصافی پر مبنی نظام بالآخر تہہ و بالا ہو جاتا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ”قومی مجرم“نے پہلے سے موجود خرابیوں میں بے پناہ اضافہ کیا۔2025ء تک اس ملک پر راج کرنے کے خواب دیکھنے والا رات کی تاریکی میں اس وطن کو چھوڑنے پر مجبور ہوا لیکن اس حقیقت سے بھی تو انکار نہیں کہ جمہوریت آئے پورے تین سال گزر گئے ہیں۔ تیل کی قیمتیں 35سے 80پر پہنچ چکی ہیں اس ملک کے حالات مزید بگڑتے چلے جا رہے ہیں۔ اس کی خرابیاں مزید گہری کیوں ہوتی چلی جا رہی ہیں؟مسائل کیوں زیادہ ہیں؟ بگاڑ کا سلسلہ کیوں لا متناہی ہو گیا ہے؟ اور جمہوری حکومت نے مزید دو سال بھی ایسے ہی گزار لیے تو پھر انقلاب کا راستہ کوئی نہیں روک سکے گا اور نہ ہی کوئی مزید مہلت دے گا۔
کوئی بھی نہیں چاہتا کہ اس ملک میں پہلے ہی خون ہر طرف خون بہہ رہا ہے وہاں لہو کی ندیاں بہنے لگیں لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ بد عنوانی اور ظلم پر مبنی موجودہ نظام کو فی الفور تبدیل کیا جائے، عدل و انصاف کی حکمرانی قائم کی جائے، مافیاز کو لگام دی جائے،اور حقیقی راحت وسکون کیلئے اسلام کے عادلانہ معاشی اور معاشرتی نظام کو نافذ کیا جائے اور غیروں کے سامنے سرتسلیم خم کئے رکھنے کے بے غیرتی کے سلسلے کو ہمیشہ کیلئے منقطع کر دیا جائے۔وگرنہ؟
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں