آزاد کشمیر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ارکان کی گرفتاری: ایک تشویشناک پیش رفت 205

آزاد کشمیر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ارکان کی گرفتاری

آزاد کشمیر میں حالیہ دنوں میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (جے اے اے سی) کے ارکان کی گرفتاری نے عوام میں تشویش اور ناراضی کی لہر دوڑا دی ہے۔ جے اے اے سی ایک سماجی تحریک ہے جو بجلی کی بندش، بلند بجلی کے اخراجات، اور بنیادی ضروریات تک رسائی جیسے مسائل پر حکومت سے مطالبہ کر رہی ہے۔

حکومت کا یہ اقدام کئی وجوہات سے تشویشناک ہے۔

پرامن احتجاج کا حق: ہر شہری کو پرامن احتجاج کا حق حاصل ہے اور حکومت کو اس حق کا احترام کرنا چاہیے۔ جے اے اے سی کے ارکان پرامن طریقے سے اپنے جائز مطالبات پیش کر رہے تھے، لہذا ان کی گرفتاری جمہوری اقدار کی خلاف ورزی ہے۔

مذاکرات کا فقدان: حکومت کو جے اے اے سی کے مطالبات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے تھا اور ان سے بات چیت کرنی چاہیے تھی۔ گرفتاری کے بجائے حکومت کو ان مسائل کا حل تلاش کرنا چاہیے تھا جو عوام کو پریشان کر رہے ہیں۔

عوام میں بے اعتمادی کا ماحول: حکومت کا یہ اقدام عوام میں بے اعتمادی کا ماحول پیدا کرے گا۔ لوگ سمجھیں گے کہ حکومت اپنے مخالفین کی آواز کو دبانے کے لیے طاقت کا استعمال کر رہی ہے۔ یہ جمہوری نظام کے لیے نقصان دہ ہے۔

آگے کا راستہ

حکومت کو جے اے اے سی کے ارکان کو فوری طور پر رہا کرنا چاہیے اور ان کے ساتھ بات چیت کا آغاز کرنا چاہیے۔ عوام کے منتخب نمائندگان کو عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے، نہ کہ ان کی آواز کو دبانے کے لیے۔ جے اے اے سی کے مطالبات کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے اور ان کا قابل قبول حل تلاش کیا جانا چاہیے۔ صرف اس طریقے سے آزاد کشمیر میں امن و استحکام برقرار رکھا جا سکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں