چلیں پھریں، چست رہیں
ماہرینِ صحت تجویز کرتے ہیں کہ ایک انسان کے لیے ہفتہ میں 150منٹ کی ہلکی اور بھاری جسمانی سرگرمی میں مشغول رہنا ضروری ہے۔ اس سے جسم میں خون کی روانی تیزہوتی ہے اور جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ذہنی کارکردگی میں بھی بہتر آتی ہے، ذہنی دباؤ کا خاتمہ ہوتا ہے۔ جسمانی مشقت کے لیے جِم جوائن کرنا لازمی نہیں، اس لیے اگر آپ جِم جوائن نہیں کرسکتے تو اس میں پریشانی کی کوئی بات نہیں۔ گھر کے ہر کام کے لیے گاڑی نہ نکالیں، پیدل جائیں یا سائیکل کا انتخاب کریں،گھر کی صفائی خود کریں اور لفٹ یا خود کار زینے کے بجائے سیڑھیاں چڑھنے اُترنے کو ترجیح دیں۔
تمباکو نوشی سے پرہیز
اگر آپ صحت مند زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو یہ سب سے اہم قدم ہے۔ تازہ ترین تحقیقی رپورٹ کے مطابق، کثرت سے تمباکو نوشی ذیابیطس کے علاوہ 13اقسام کے کینسر کا سبب بن سکتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جو افراد سگریٹ نوشی نہیں کرتے، لیکن اس کے دھوئیں میں سانس لیتے ہیں، ان میں دِل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔سگریٹ پینے والوں میں نظر کے کمزور ہونے یا اندھے پن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ خواتین میں سگریٹ نوشی کے اثرات سے نوزائیدہ بچوں میں پیدائشی کٹے ہونٹ،حمل کے دوران پیچیدگیوں کا پیدا ہونا، جوڑوں کا درد اور جسم کی دفاعی صلاحیت میں کمی ہو جاتی ہے۔ سگریٹ نوشی سے ذیابیطس اور جگر کے امراض بھی پیدا ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔
چاق و چوبند ہونے کے فائدے
چاق و چوبند ہونے کا مطلب ہے، آپ کا جسم اپنے کام اور افعال بہتر طریقے سے کرنے کے قابل ہو۔ آپ کے دل اور پھیپھڑے اچھی طرح اپنا کام انجام دے رہے ہوں اور آپ کا معمول زندگی ایسا ہو، جس میں اضافی کیلوریز (حرارے) استعمال ہونے کا باقاعدہ انتظام موجود ہو۔اس سلسلے میں، آپ چند چیزوں پر عمل پیرا ہوکر اپنے لیے صحت مند زندگی کا انتخاب کرسکتے ہیں۔
نیند کے اوقات کار
رات کے وقت بھرپور نیند ، صحت کے لیے انتہائی اہم ہے۔ 24 گھنٹے میں6 سے 8گھنٹے کی نیند ایک انسان کو تازہ دم اور چست کرنےکے لیے انتہائی ضروری ہے۔ اس سے روزمرہ کام کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے، تھکن، چڑچڑے پن اور ذہنی دبائو سے چھٹکارا ملتا ہے۔ رات کے اوقات میں لی جانے والی نیند دن کی نیند کے مقابلے میں دُگنی فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔ اسی لیے ماہرین رات میں جاگنے کی مخالفت کرتے نظر آتے ہیں۔
محتاط رہیں، اپنا چیک اپ کروائیں
آپ نے یہ مقولہ تو سُنا ہوگا کہ احتیاط ، علاج سے بہتر ہے۔ کسی بیماری کے بعد ہی ڈاکٹر کے پاس جانا ضروری نہیں۔ اپنے چند جسمانی ٹیسٹ ریگولر کرواتے رہنے سے آنے والی بیماریوں کا اندازہ ہوجاتا ہے اور پہلے ہی سے ان پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ شوگر، بلڈ پریشر اور ہارٹ بیٹ وقتاً فوقتاً چیک کرواتے رہیں۔
سماجی روابط ضروری ہیں
دوسروں سے ملتے ملاتے رہنا، دُکھ سُکھ بانٹنا، ان سے انسان کے دل و دماغ پر بوجھ کم رکھتا ہے۔ اپنے جذبات و خیالات کا دوسروں سے اظہار کریں اور دوسروں کی باتیں بھی سُنیں۔ اس سے ذہنی اور جسمانی کارکردگی پر بہت اچھا اثر پڑتا ہے۔