315

غزل

غزل
اک یہی تو وبال میرا
کوئی ماضی نہ حال ہے میرا
جوبلندی خیال کرتاہوں
درحقیقت زوال ہے میرا
تجھ کواپنا سمجھ رہاہوں میں
کتنا پاگل خیال ہے میرا
ایسے خوش ہیں وہ میرے مرنے پر
خون جیسے حلال ہے میرا
جس کوبھولے زمانہ بیت گیا
اس کواب بھی ملال ہے میرا
تیرے پیکر میں رنگ جتنے ہیں
سوچ میری،جمال ہے میرا
کون ہوں؟کیاہوں؟اورکب سے ہوں
عاجزانہ سوال ہے میرا
شاعر:مدثریوسف پاشا سماہنی
27اکتوبر 2019
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں